news
English

پی سی بی کی نئی پالیسی، ڈپارٹمنٹل کرکٹ ٹیموں پر تالے لگنے لگے

نئے ڈومیسٹک نظام کے اطلاق سے قبل ہی سیکڑوں کرکٹرز کو فارغ کرنے کا ذہن بنالیاگی

پی سی بی کی نئی پالیسی، ڈپارٹمنٹل کرکٹ ٹیموں پر تالے لگنے لگے PHOTO COURTESY: PCB

کراچی: پی سی بی کی نئی پالیسی کے سبب ڈپارٹمنٹل کرکٹ ٹیموں پر تالے لگنے لگے جب کہ سیکڑوں کرکٹرز کو فارغ کرنے کا ذہن بنا لیا گیا۔

چھ صوبائی ٹیموں کے سیٹ اپ میں اپنا کردار نہ ہونے کے سبب کئی ڈپارٹمنٹس نے پلیئرز کو فارغ کرنے کا ذہن بنا لیا، ذرائع نے بتایاکہ حبیب بینک نے بھی یہی دیکھاکہ مستقبل میں جب ٹیم کو فرسٹ کلاس کرکٹ ہی نہیں کھیلنی تو اسے برقرار رکھنے کا کیا فائدہ ، پی ایس ایل کی اسپانسر شپ سے ہی تشہیری مقاصد پورے ہو جاتے ہیں، اب مزید کئی ڈپارٹمنٹس بھی ایسا ہی کرنے کا سوچ رہے ہیں،البتہ حکومتی ادارے ٹیمیں بند نہیں کریں گے، بورڈ کو بھی اس بات کا علم ہے۔

حکام جانتے ہیں کہ ابھی نہیں تو مستقبل میں ایسا ہی ہو گا، اس سے سیکڑوں کرکٹرز فارغ ہوجائیں گے، نئے سیٹ اپ میں انھیں معمولی معاوضے اور میچ فیس پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا، ڈپارٹمنٹس تو ہر ماہ باقاعدہ تنخواہیں ادا کرتے تھے، پی سی بی کی ٹاسک فورس نے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر 6 صوبائی ٹیموں کے نئے سیٹ اپ کا منصوبہ تیار کر لیا ہے، ان میں پنجاب کی 2 جبکہ سندھ، کے پی کے، بلوچستان اور گلگت بلتستان/آزاد کشمیر کی ایک، ایک ٹیم شامل ہو گی۔

اس فیصلے پر کراچی کی جانب سے احتجاج سامنے آ سکتا ہے کیونکہ اتنے بڑے صوبے سندھ سے صرف ایک ہی ٹیم شامل ہونے سے نئے ٹیلنٹ کو مواقع نہیں مل پائیں گے،17 اپریل کو کوئٹہ میں پی سی بی گورننگ بورڈ اجلاس کے دوران نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر پر رپورٹ پیش ہوگی، اتفاق رائے کی صورت میں اسے منظوری کیلیے وزیر اعظم کو بھیجا جائے گا، جس کے بعد رواں سیزن سے ہی اطلاق متوقع ہے۔

دوسری جانب پی سی بی کے ایم ڈی کو چیف ایگزیکٹیو کے اختیارات دینے کی تیاریاں بھی مکمل کر لی گئی ہیں،اس کی گورننگ بورڈ میٹنگ میں منظوری لی جائے گی،ارکان نے وسیم خان کے بے پناہ اختیارات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، البتہ اس سے قبل 2014میں جب نجم سیٹھی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ بنے تب بھی یہی طریقہ کار اپنایا گیا تھا۔

میٹنگ میں وسیم خان کی پاور آف اتھارٹی پر قراردار پیش کی جائے گی، وہ ملازمین کی تنخواہوں سمیت مختلف مد میں چیکس پر دستخط کے مجاز بن جائیں گے، موجودہ طریقہ کار کے تحت سی او او اور سی ایف او لیٹر پر دستخط کرتے تھے اب ایم ڈی بھی کر سکیں گے، پلیئرز کی سینٹرل کنٹریکٹ فیس اور دیگر مد میں پہلے50 لاکھ روپے سے زائد کی پیمنٹ پر چیئرمین سے منظوری لینا پڑتی تھی، اب مینجنگ ڈائریکٹر ایک کروڑ روپے تک کے چیک جاری کر سکیں گے۔

اسی طرح ماضی میں پی سی بی کیخلاف عدالتی کیسز کے وکالت ناموں پر سبحان احمد کے دستخط ہوا کرتے تھی، اب یہ اختیار بھی وسیم خان کو دے دیا گیا ہے، ملازمین کی کارکردگی کا پہلے چیئرمین جائزہ لیا کرتے تھے اب ایم ڈی ایسا کریں گے، اس کے علاوہ بھی انھیں بے شمار اختیارات سونپے جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گورننگ بورڈ نے بعض امور پر اپنے اختیارات کم کیے جانے کا شکوہ بھی کیا ہے، میٹنگ کے دوران گرماگرم بحث کا امکان ہے۔