اہلیہ اورشعیب اختر نہ روکتے توکوئی اورکام کررہا ہوتا
آل راؤنڈر محمد حفیظ نظر انداز کیے جانے کا شکوہ زبان پر لے ہی آئے۔
وہ کہتے ہیں کہ گذشتہ چند ماہ انتہائی دشوار تھے، میں انتہائی قدم اٹھانے کو تیار ہوچکا تھا، اہلیہ اورشعیب اختر نہ روکتے توکوئی اورکام کررہا ہوتا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے ابتدائی روز سنچری جڑنے کے بعد کیا۔ رواں ماہ 38 برس کی عمر کو پہنچنے والے حفیظ اپنی واپسی پر ٹیم کے کام آنے پر کافی خوش ہیں، وہ کہتے ہیں کہ مجھے اس سنچری اور ٹیم کی مدد کرنے سے بہت زیادہ خوشی ہوئی ہے۔
ہمیں مزید 250 رنز اسکور کرکے آسٹریلیا پر دباؤ بڑھانا چاہیے۔ حفیظ نے تسلیم کیا کہ گذشتہ چند ماہ ان کیلیے بہت زیادہ مشکل تھے، انھیں گذشتہ ماہ یو اے ای میں ہی ہونے والے ایشیا کپ کیلیے منتخب نہیں کیا گیا تھا جب کہ وہ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے ابتدائی اسکواڈ کا بھی حصہ نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت زیادہ مسائل تھے اور میں اس مقام پر پہنچ گیا تھا جہاں پر انتہائی اقدام (ریٹائرمنٹ) لے سکتا تھا مگر میری اہلیہ اور سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے مجھے اس فیصلے سے روک دیا، اگر انھوں نے مجھے نہ روکا ہوتا تو شاید میں اب کچھ اور کررہا ہوتا۔