news
English

پرانے استاد نئے شاگردوں کو قیمتی گُر سکھائیں گے

کورونا وائرس کے سبب گھروں میں موجود کرکٹرز کو مصروف رکھنے کا ایک اور حل ڈھونڈ لیا گیا

پرانے استاد نئے شاگردوں کو قیمتی گُر سکھائیں گے فوٹو: اے ایف پی

کراچی: کورونا وائرس کے سبب گھروں میں موجود کرکٹرز کو مصروف رکھنے کا ایک اور حل ڈھونڈ لیا گیا، کرکٹ کے ’’پرانے استاد‘‘ نئے شاگردوں کو گْر سیکھائیں گے۔

کورونا وائرس نے ان دنوں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، کھیلوں کی سرگرمیاں بھی معطل ہیں، پاکستانی کرکٹرز لاک ڈاؤن میں گھروں پر ہی ٹریننگ کر کے خود کو متحرک رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، گذشتہ دنوں ان کے آن لائن فٹنس ٹیسٹ بھی لیے گئے، اب ماضی کے عظیم کرکٹرز بذریعہ ویڈیو لنک موجودہ کھلاڑیوں کو ٹپس دیں گے، آن لائن سیشنز کے دوران وہ محدود اور طویل طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنیوالے کرکٹرز اور ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کو فارغ وقت کا مفید استعمال کرنے کے حوالے سے بھی آگاہ کرینگے۔

قومی کرکٹ ٹیم کی مینجمنٹ پی سی بی کے شعبہ انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز کے تعاون سے ان سیشنز کا انعقاد کررہی ہے،اس کا مقصد مستقبل کے بہترین کھلاڑیوں کو ان غیرمعمولی حالات میں کھیل سے جڑے رکھنا اور عظیم کھلاڑیوں کے علم سے فائدہ حاصل کرنا ہے۔

جاوید میانداد، وسیم اکرم، محمد یوسف، یونس خان، معین خان، مشتاق احمد، راشد لطیف اور شعیب اخترآن لائن سیشنز کے ذریعے موجودہ کرکٹرزکو اپنے تجربات سے آگاہ کرینگے، یہ سیشنز مختلف کیٹیگریز میں جاری رہیں گے، جاوید میانداد، محمد یوسف اور یونس خان 3 مختلف سیشنز میں 21 بیٹسمینوں سے مخاطب ہونگے،وسیم اکرم اور شعیب اختر 13 فاسٹ بولرز، مشتاق احمد 6 اسپنرز جبکہ معین خان اور راشد لطیف 5 وکٹ کیپرز کو آن لائن لیکچرز دینگے۔

جاوید میانداد پیر کی دوپہر آن لائن سیشنز کے سلسلے کا آغاز کرینگے، وسیم اکرم منگل کو فاسٹ بولرز کے سیشن سے خطاب کرینگے،اس کے بعد راشد لطیف،معین خان اور مشتاق احمد بدھ و جمعرات کو بالترتیب وکٹ کیپرز اور اسپنرز کے سیشنز میں شرکت کرینگے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہاکہ میں ان تمام معتبر کرکٹرز کا مشکور ہوں جنھوں نے نوجوان کھلاڑیوں کو اپنے تجربات سے آگاہ کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے،ان کی باتیں موجودہ کرکٹرز کیلیے حوصلہ افزائی کا سبب بنیں گی اور یہ سیشنز بہترین تجربہ ثابت ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں انگلینڈ سے سیریز کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی تیاری کرنی ہے، ان عظیم پلیئرزکی اکثریت وہاں پاکستانی کامیابیوں کا حصہ رہی ہے لہٰذا ان کا تجربہ موجودہ کرکٹرز کے لیے سیریز کی تیاری میں مفید ثابت ہوگا۔

مصباح نے کہا کہ آن لائن سیشنز کے موضوعات میں ورک ایتھکس، کھیل تک رسائی، منصوبہ بندی، پریکٹس، دباؤ کی صورتحال میں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا طریقہ اور ہائی پروفائل کھلاڑیوں کی حیثیت سے چیلنجز سے نمٹنا شامل ہے، یہ صرف انہی سابق کرکٹرز تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ ہم چند دیگرپلیئرز کی دستیابی کو پیش نظر رکھ کر وسعت بڑھانے کا فیصلہ کرینگے۔

سابق کپتان جاوید میانداد نے کہاکہ میں ہمیشہ کرکٹ سے متعلق اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرتے رہتا ہوں، میں نے صرف کتابی کرکٹ ہی نہیں کھیلی بلکہ تجربے اور تحقیق کا سہارا لیتے ہوئے اس میں کامیابیاں بھی حاصل کیں، میں سیشن میں شرکت کا منتظر ہوں جہاں کھلاڑیوں کی انفرادی اور اجتماعی کارکردگی میں بہتری لانے کیلیے اپنا نقطہ نظر پیش کروں گے،یہ ہماری ٹیم اور پاکستان کے کھلاڑی  ہیں اوران میں بہتری کیلیے میں ہر ممکن مدد کرنے کوہمیشہ دستیاب رہوں گا۔

سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ جدید دور میں وکٹ کیپرز کا کردار اہم ہوچکا، اب ان سے بیٹنگ میں بھی بہتر پرفارمنس کی امید ہوتی ہے،میں اور معین خان یہ کردار90 کی دہائی میں کامیابی سے ادا کرتے رہے ہیں، یقیناً اس کیلیے ذہنی پختگی، زیادہ سے زیادہ پریکٹس اور مہارت کے ساتھ بیٹ وگلووز میں بہترین اور مثبت توازن برقرار رکھنا ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ پلیئرزکو یہ بتانے کے بجائے کہ کیا کرنا ہے میں اپنے سیشن میں ان کے ذہنوں میں موجود سوالات اور خدشات کو دور کرنے کو ترجیح دوں گا، یہ ایک دلچسپ سیشن ہوگا اور میں اس میں شرکت کا منتظر ہوں۔

نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ نے کہا کہ یہ ایک بہت دلچسپ قدم ہے، میں ایک پورا ہفتہ صرف ان عظیم کھلاڑیوں کی کہانیاں سن کر گزار سکتا ہوں، یہ ہم میں سے اکثریت کے رول ماڈل ہیں، سیشنز میں وسیم اکرم اور شعیب اختر کی موجودگی سونے پہ سہاگہ ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ ان سیشنز میں یہ جاننے کا موقع ملے گا کہ ان عظیم کرکٹرز نے کیسے حریف ٹیموں کو پرکھنے کے بعد اپنی رفتار اور مہارت سے انھیں زیر کیا، بولنگ کوچ وقار یونس نے میری بہت مدد کی اور اب جوڑی کی حیثیت سے وسیم اور وقار کے تجربات سننا میرے لیے بہت مفید ہوگا۔