پاکستانی ٹیم کے سابق کوچ مکی آرتھر کا ماننا ہے کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق رکھتے ہیں
گزشتہ روز اے ایف پی سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے پچھلے مہینے دیئے گئے اپنے ایک بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے ای ایس پی این کرک انفو کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ مصباح الحق اور وسیم اکرم اس کمیٹی میں شامل تھے جس نے مکی آرتھر کے کنٹریکٹ کی تجدید کے حوالے سے رائے دینی تھی، انہیں یقین تھا کہ مصباح اور وسیم اکرم ان کی حمایت کریں گے مگر ایسا نہ ہوا اور ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔
2019 کے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی شکست کے بعد پی سی بی کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کا کام قومی کرکٹ کی اگلی سمت کا تعین کرنا اور کرکٹ میں بہتری لانے کے لیے مفید تجاویز پیش کرنا تھا۔
اس کمیٹی نے مکی آرتھر کے کنٹریکٹ کی تجدید کرنے کی مخالفت کی تھی اور قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے لیے مصباح الحق کے نام کی سفارش کی تھی۔
اے ایف پی کو دیئے گئے انٹرویو میں مکی آرتھر نے کہا کہ انہوں نے اپنے تبصرے میں کسی کو نشانہ نہیں بنایا کیونکہ وہ پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔ تین سال تک پاکستان میں رہنے کے دوران وہ جن کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرتے رہے ان کے لیے ان کے دل میں عزت ہے اور وہ مصباح الحق اور وسیم اکرم کی بھی عزت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں صرف اس بات سے مایوسی ہوئی کہ پاکستانی ٹیم کے ساتھ کام کرتے ہوئے ان کے کچھ کام ادھورے رہ گئے تھے جنہیں وہ مکمل کرنا چاہتے تھے۔ تاہم ایسا نہ ہوسکا اور اب وہ پاکستانی ٹیم کے لیے دعاگو ہیں کہ وہ مصباح کی کوچنگ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔
دوسری جانب وسیم اکرم اور مصباح الحق نے ورلڈ کپ میں شکست کے اسباب کے بعد کئے جانے والے اقدامات کا دفاع کیا ہے۔
کراچی میں اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ انہوں ںے پاکستان کے لیے برسوں تک کرکٹ کھیلی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ پاکستانی ٹیم ترقی اور کامیابی حاصل کرے اسی لیے جب مجھ سے ہیڈ کوچ کے حوالے سے رائے مانگی گئی تو میں نے اپنی ایماندارانہ رائے پیش کردی۔
اُدھر مصباح الحق نے مکی آرتھر کے بیان کو ان کی ذاتی رائے قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ مکی آرتھر کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں مگر انہوں نے جو بھی بیان دیا وہ ان کی ذاتی رائے ہے اور میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ہر کسی کی اپنی رائے ہے۔ پی سی بی کی کمیٹی کا رکن ہونے کی حیثیت سے ہم نے اپنی ایماندارانہ رائے دی۔