news
English

پی ایس ایل برانڈ کو نقصان؛ وسیم خان نے سیٹھی کا الزام مسترد کردیا

ایک سوال پر وسیم خان نے واضح کیاکہ پی ایس ایل  کو آئی پی ایل کی طرح بننے میں وقت لگے گا

پی ایس ایل برانڈ کو نقصان؛ وسیم خان نے سیٹھی کا الزام مسترد کردیا فوٹو: اے ایف پی

پی سی بی کے سی ای او وسیم خان نے نجم سیٹھی کے الزام کومسترد کر دیا، ان کے مطابق سابق چیئرمین کہتے ہیں کہ موجودہ بورڈ نے پی ایس ایل برانڈ کو تباہ کر دیا حالانکہ سابقہ ادوار میں تشکیل کردہ فنانشل ماڈل کی وجہ سے ہی فرنچائزز اب تک منافع نہیں کما سکیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں پی سی بی کے سی ای او وسیم خان نے کہا کہ سابق چیئرمین نجم سیٹھی ہم پر پی ایس ایل برانڈ کوتباہ کرنے کا الزام لگاتے ہیں مگر گذشتہ ادوار میں بنائے گئے اس 10 سالہ فنانشل ماڈل کی وجہ سے فرنچائزز ابھی تک  منافع نہیں کما سکیں، ہماری اولین ترجیح اسے مزید بہتربنانا ہے، ہم ٹیم مالکان کے ساتھ مختلف فنانشل ماڈلز پرکام کررہے ہیں تاکہ ان کی آمدنی میں زیادہ اضافہ ہوسکے، موجودہ ماڈل کی وجہ سے ابھی تک ہم پی ایس ایل میں ٹیمیں بڑھانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

ایک سوال پر وسیم خان نے واضح کیاکہ پی ایس ایل  کو آئی پی ایل کی طرح بننے میں وقت لگے گا،دونوں لیگز میں بڑا فرق کھلاڑیوں کے معاوضوں کا ہے، بھارتی لیگ میں 2سے3 ملین ڈالرز ہر کھلاڑی کو مل رہے ہیں جس کی وجہ سے تمام بڑے نام اس میں کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں، ہم پی ایس ایل کو آگے بڑھا رہے ہیں،جب ہم بھی آئی پی ایل کی طرح زیادہ پیسہ کرکٹرز کو دینے کے قابل ہوئے تو ہماری لیگ میں بھی تمام بڑے نام آکرکھیلیں گے۔

انھوں نے کہا کہ فروری میں شیڈول پی ایس ایل 7 کو آگے لے جانا پڑے گا،آسٹریلوی ٹیم 22سال بعد پاکستان آ رہی ہے،اگر ہم اس کے لیے ونڈو خالی نہیں کرتے تو پھر فیوچر ٹورز پروگرام کے مصروف ترین شیڈول کی وجہ سے کینگروز کی میزبانی کے لیے 3،4 سال مزید انتظار کرنا پڑے گا، جنوری میں آسٹریلیا سے مچز کے لیے کراچی کا موسم بڑا سازگار ہوگا جبکہ فروری میں میچز پنجاب میں کرائے جاسکتے ہیں، ہم حالیہ ایونٹ کے اختتام پر اگلے ایڈیشن کے حوالے سے فرنچائرز سے بات کریں گے۔

پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو نے کہا کہ کوویڈ کیسز میں اضافے کے بعد این سی او سی نے پاکستان میں میچز کرانے کی اجازت نہیں دی تھی، جس کے بعد ابوظبی میں لیگ کو ممکن بنانا ایک بہت بڑا چیلنج تھا، کئی چیزیں ہمارے کنٹرول میں نہیں تھیں، لوگوں نے یہ باتیں بھی کیں کہ بورڈ حکام  سے بدانتظامی ہوئی، لیگ کو ممکن بنانے میں یواے ای کرکٹ بورڈ،ابوظبی اسپورٹس کونسل اور ٹیم مالکان کے بہت مشکور ہیں،ان کے تعاون سے ہی یہ میچز شروع ہونے جا رہے ہیں۔